جناب حضرت سیّد غلام صاحب المعروف بہ آغا میر جی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے فرزند ہیں حضرت آغا سیّد محمد شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے والد کے زیر سایہ تعلیم و تربیت حاصل کی۔صوبہ سرحد اور پنجاب کے علماء سے علوم درسیہ سے فراغت حاصل کی۔ آپ عالم و فاضل ، متقی و پرہیز گار اور نہایت ہی خوش خلق اور صاحب اوصاف حسنہ تھے۔ اپنے والد گرامی کے مرید خلیفہ تھے۔ظواہر حدیث پر بہت زیادہ عامل تھے۔ آخری عمر میں سلسلہ مبارکہ کی اشاعت و ترویج کی طرف توجہ دی۔ چنانچہ جناب آغا سیّد ولایت شاہ صاحب ساکن کوچہ قادر پشاور آپ کے مرید تھے۔ نہایت ہی وجاہت اور عزت و جاہ کے مالک تھے پشاور شہر کی آپ ایک نہایت ہی ذی عزت شخصیت تھے۔ علماء میں آپ کو بڑی قدر سے دیکھا جاتا تھا۔ والد محترم کی اتباع میں جب طبیعت موزوں ہوتی تو اشعار بھی کہتے ، اردو فارسی دونوں زبانوں میں شعر فرماتے۔ چند نعتیہ اشعار ہیں۔

میں ہوں مشاق اس شاہ زمن کا

وہ ہے محبوب رب ذوالمنن کا

پھروں حیران کب تک یا الٰہی

دکھا دیدار اس نوری بدن کا

ہمیشہ سے یہ دل کی آرزُو ہے

ملے ٹکڑا مدینے میں دفن کا

اِسی کے روئے انور پر فدا ہوں

نہ قائل ہوں کیس لعل یمن کا

مدینہ کا ہر اک کوچہ ہے فردوس

نمونہ ہو بہو باغ عدن کا

حمد باری پر لکھا۔

بڑا ہم پر جو یہ فضل الٰہ ہے

غضب پر رحم کو غالب کیا ہے

نہیں محتاج وہ ہرگز کسی کا

سبھی محتاج اس کے وہ خدا ہے

گناہوں سے محمدؔ شاہ پریشان

ترے در پر یہ عاجز آ گرا ہے

آپ کی وفات ۳ شعبان المبارک ۱۳۱۹ ہجری میں ہوئی اور ابوالبرکات سیّد حسن رحمۃ اللہ علیہ کے جوار میں دفن ہوئے۔ آپ کے ایک فرزند کا نام سیّد عبداللہ شاہ صاحب اور دوسرے کا نام سیّد کرامت اللہ شاہ صاحب تھا۔

JSN Epic is designed by JoomlaShine.com

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries