حضرت علامہ کبیر سیّد موسیٰ شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ
حضرت شیخ الطریقت جناب سیّد محمد عابد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے تیسرے فرزند سیّد محمد موسیٰ شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ تھے۔ قرآن مجید حفظ کیا، اور علوم عقلیہ و نقلیہ میں تکمیل کی۔ احادیث مبارک کے حافظ تھے۔ والد محترم کے دست مبارک پر سلسلہ عالیہ قادریہ میں بیعت ہوئے۔ آپ نے پوری زندگی زہد و عبادت اور درس تدریس میں گذاری۔ تین برس تک بالکل الگ تھلگ رہ کر ذکر الٰہی میں سلوک و معرفت کی منزلیں طے کیں۔ نہ کچھ کھایا اور نہ پیا۔ سب کچھ یادِ الٰہی اور عشق ِالٰہی میں بھول گئے۔ شعر
جبھی جا کے مکتبِ عشق میں سبق مقام فنا کیا
جو لکھا پڑھا تھا نیازؔ نے سو وہ صاف دل سے بھلا دیا
تقریباً ساڑھے پانچ برس کشمیر کے جنگلوں میں طلب حق کے لئے پھرتے رہے، بڑے بڑے اکابر فقراء اور مشائخ کی صحبتوں سے فیض یاب ہوئے۔ والد گرامی سے صاحب مجاز اور معنعن تھے ، جب سلوک و معرفت کی تکمیل کر لی ، تو والد گرامی کی جگہ پر رونق افروز ہوئے ، اپنے بزرگانِ کرام کی روش پر قائم ہوکر دوس و تدریس ، تبلیغ اور تزکیۂ نفوس کا سلسلہ شروع کر دیا۔ لنگر غوثیہ جاری فرمایا، مخلوق خدا کی خدمت فقراء اور مساکین کی پرورش کرتے۔ طلباء کی ہر قسم کی سہولت کو مہیا فرماتے ، خود حدیث شریف کا درس دیتے۔ اور دیگر علوم پڑھانے کے لئے اور علماء مقرر کئے۔ گویا آپ کی خانقاہ بیک وقت علوم حقہ کا سرچشمہ اور سلوک و معرفت کا مرکز و محور تھی۔ شعر
در کفے جامِ شریعت در کفے سندان عشق
ہر ہوسنا کہ نداند جام وسندان باختن
انتہائی پابند سنّت اور صاحب زہد و ورع تھے، صاحب تاریخ کبیر کشمیر تحریر کرتے ہیں
’’ سیّد محمد موسیٰ فرزند سیّد محمد عابد ، صاحب زہد و تقویٰ و جود و سخا بود ‘‘
کشمیر آپ کے علومِ ظاہری و باطنی کے فیض سے منور تھا۔ آپ کی غرباء پروری کا شہرہ ہر طرف پھیلا ہوا تھا، کوئی بھی وارد و صادر آپ کی سخاوت سے محروم نہیں لوٹا۔ آپ کی وفات ۱۷ جمادی الثانی ۱۲۳۶ ہجری میں ہوئی۔ آنجناب کے دو فرزند تھے۔ حضرت عارف باللہ سیّد عیسیٰ شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت قدوۃ السالکین سیّد قطب الد ین شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ ۔