جناب حضرت سیّد سعید احمد شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے فرزند جناب برہان العاشقین سیّد محمد زمان شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ تھے آپ نے اپنے والد گرامی کے زیر سایہ تعلیم و تربیت حاصل کی۔ حافظ الٰہی بخش صاحب زرگر سے قرآن مجید حفظ کیا۔ مختلف اساتذہ کرام سے کتابیں پڑھیں۔ جب آپ کی عمر مبارک بارہ برس تھی اور سورہ بقرہ یاد کر چکے تھے تو حضرت آقا سیّد پیر جان صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے دست مبارک پر سلسلہ عالیہ قادریہ میں بیعت کی۔ برما، بنگال ، دہلی ، یو۔پی، پنجاب کے کئی سفر کئے۔ سینکڑوں مشائخ، فقراء اور علماء سے ملاقات کی۔ ہندوستان کے تقریباً ہر ایک مزار پر حاضری دی تھی۔ سلسلہ عالیہ قادریہ حسنیہ کے مبلغ تھے۔ صحیح العقیدہ اہل سنّت و جماعت تھے۔ آپ نہایت ہی مہمان نواز ، متواضع، ملنسار ، منکسر المزاج ، حلیم، بردبار، ہر ایک شخص کو بلا تفریق مذہب، ملت ہر مصیبت میں کام آنے اور عفو درگذر کرنے والے بزرگ تھے۔ آپ کی طبیعت مبارک میں عشق خداوندی کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔ ہر خوبصورت چیز سے آپ کو پیار تھا کیونکہ اس میں آپ کو صانع حقیقی خود جلوہ گر نظر آتا تھا۔ آپ ’’ اللهَ جَمِيلٌ يُحِبُّ الْجَمَالَ ‘‘ کا مکمل مظہر تھے۔ اِسی جذبہ عشق نے آپ کو روحانی معراج کمال تک پہنچایا۔ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک چشتی بزرگ مولانا مولوی غلام حیدر صاحب تونسوی رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کو ’’ برھان العاشقین ‘‘ کہہ کر پکارا۔ پشاور شہر کے ہر مذہب و ملت کے لوگ آپ کو بہت ہی عزت و احترام کی نظر سے دیکھتے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ جب تک پشاور میں میونسپلٹی رہی آپ اس کے بلا مقابلہ ممبر منتخب ہوتے رہے۔ مسلمانوں کے مفادات ( اپنے علاقہ کے خصوصاً اور تمام ہندوستان کے عموماً ) آپ کو بہت عزیز تھے۔ آپ ابتداء سے ہی مسلم لیگ میں شامل رہے۔ اور ہمیشہ مسلم لیگ کے عہدوں پر فائز رہے۔ تحریک پاکستان میں جہاں مشائخ کرام اہل سنّت و جماعت نے بر صغیر میں شاندار خدمات انجام دیں وہاں پشاور سے آپ بھی انتہائی اہم خدمات سرانجام دیتے رہے، باوجود اِس کے کہ آپ کٹر مسلم لیگی تھے۔ آپ کے بڑے بڑے سیاسی مخالفین آپ کے اخلاق حسنہ کے معترف تھے۔ بے لوث اور بے غرض ملکی، سیاسی اور مذہبی معاملات میں حصہ لیا۔

پنجاب کے علاقہ میں محترم حاجی محمد قاسم قادری کو خلافت سے نوازا تھا۔ اور اِس فقیر کو بھی اِسی بخشش سے منور فرمایا۔ ۱۱ ستمبر ۱۹۵۰ میں انتقال فرمایا۔ آپ کے انتقال پر تمام شہر میں غم کا اظہار کیا گیا۔ مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے تعزیت کی قرار دادیں پاس کیں۔ اور اخبارات نے شذرات لکھ کر آپ کی خدمات کو سراہا۔

پختون قوم کے مشہور خاندان سدو زئی سے آپ کی شادی شہزادہ محمد نادر جان صاحب کی صاحبزادی سے ہوئی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو آٹھ فرزند اور تین لڑکیاں عطا ء کی تھیں۔ دو لڑکیاں تو ناکتخدا فوت ہو گئیں اور ایک لڑکی کی شادی صوبہ سرحد اور پنجاب کے مشہور و معروف سجادہ نشین سیّد شریف حسین صاحب شاکر بغدادی رحمۃ اللہ علیہ مرحوم سے ہوئی۔ صاحبزادگان میں سیّد نور احمد شاہ صاحب بی اے۔ ایل ایل بی ، سیّد شیر احمد شاہ صاحب مرحوم بی اے۔ حکیم سید احمد حسین صاحب، فقیر محمد امیر شاہ قادری، سیّد قمر الزمان مرحوم، سیّد اختر زمان شاہ ، سیّد انور شاہ مرحوم، سیّد اصغر شاہ آپ کے فرزند ہیں۔

آقا سیّد نور احمد شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ بی اے ، ایل ایل بی

سیّد نور احمد شاہ صاحب نے بی اے، ایل ایل بی، تک تعلیم حاصل کی ہے۔ آپ اسمبلی آفس میں اسسٹنٹ سیکرٹری کے عہدہ پر متمکن تھے۔ آپ بالکل یک سو رہتے ہیں۔ انتہائی خلیق ، سنجیدہ ، مہمان نواز اور قابل ترین ہیں۔ اِس وقت آپ کی عمر انشاء اللہ ۵۹ یا ۶۰ برس کے قریب ہو گی۔ ایک لڑکا مسمی سیّد احمد ناصر اور دو صاحبزادیاں ہیں۔

سیّد شیر احمد شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ مرحوم

جناب سیّد شیر احمد شاہ صاحب ایم۔اے کے متعلم تھے۔ نہایت قابل، ذہین اور فتین تھے۔ اور بلند پایہ شاعر تھے اسدؔ تخلص تھا۔ بعمر ۲۲ برس تعلیم کے دوران بیمار ہوئے اور نا کتخدا فوت ہو گئے۔

آغا سیّد حکیم احمد حسین صاحب رحمۃ اللہ علیہ

جناب حکیم صاحب میٹرک کر کے اپنا رشتہ کے نانا صاحب جنا ب حکیم شہزادہ غلام محمد صاحب پشاوری ثم لاہوری کے پاس چلے گئے اور ان کی خدمت میں رہ کر طب یونانی کی تکمیل کی، طبیہ کالج لاہور اور پھر بھوپندرا طبیہ کالج پٹیالہ سے حاذق الحکماء و فاضل الطب و الجراحت کی سند حاصل کی، لاہور میں مطب کرتے تھے۔ ۱۴۰۰ ہجری ۱۹۸۷ ء میں وفات پائی۔ دو لڑکے اور ایک صاحبزادی ہے ( سیّد زین العابدین اور سیّد احمد شاہ المعروف شاہ حسین )

   فقیر  محمد امیر شاہ

اِس فقیر ہچمیدان عاجز و ناتواں ، ناکارۂ جہاں نے پشاور شہر کے مختلف علماء اور فضلاء سے دینی تعلیم کی تکمیل کی۔ مفتیٔ سرحد حضرت العلامہ مولانا مولوی عبدالرحیم صاحب پوپلزئی، حضرت العلامہ شیخ التفسیر و الحدیث مولانا مولوی صاحبزادہ حافظ علی احمد جان صاحب، صدر الافاضل محدث جلیل ، صوفی باصفا حضرت مولانا مولوی الحاج حافظ گل فقیر احمد صاحب ، حضرت علامہ فقیہ عصر مولوی عبدالعلیم صاحب، حضرت العلامہ مولانا مولوی عبدالمنان صاحب ہزاروی ثم پشاوری ، حضرت علامہ عصر فقیہ کبیر مولانا مولوی محمد ایوب شاہ صاحب جعفری، اور ابتدائی تعلیم کے میرے استاذ محترم جناب مولانا مولوی شیر محمد صاحب امام مسجد محلہ یک توت رحمہم اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین تھے۔ چند دن مدرسہ رفیع اسلام بھانہ ماڑی پشاور میں پڑھا ، نحو میں کافیہ کا کچھ حصہ حضر ت مولانا مولوی الحاج فضل الرحمان صاحب نقشبندی خطیب جامع سول کوارٹرز پشاور سے پڑھا۔سند حدیث المشہور ’’ ثبت امیری ‘‘ حضرت علامہ محدث جلیل عالم علوم قرآنی مولانا مولوی حافظ گل فقیر احمد صاحب نور اللہ مرقدہٗ سے حاصل کی۔ تکمیل علومِ درسیہ سات برس میں حضرت العلامہ شیخ التفسیر و الحدیث واعظِ بے بدل صاحبزادہ حافظ علی احمد جان خطیب جامع کچہری ہا سے کی۔ اور آپ نے بکمال شفقت خود درس کی اجازت اپنی موجودگی میں مرحمت فرمائی۔ یہ فقیر تقریباً بارہ برس سے جامع مسجد مہربانیہ سبزی منڈی میں خطابت کے فرائض انجام دے رہا ہے اور خانقاہ عالیہ قادریہ میں عیدین کی نماز پڑھاتا ہے۔ اِس وقت تک ’’ تذکرۂ علماء مشائخ سرحد ‘‘ دو جلد، ’’ تذکرۂ حفاظ پشاور ‘‘ ، ’’ نماز مقبول ‘‘ ، ’’ تفضیل تقبیل ابہامین ‘‘ اور کئی دیگر رسالے لکھے۔ ماہنامہ ’’ الحسن ‘‘ ۵۴،۵۵ ء میں ایک سال شائع کرتا رہا۔ کاغذ نہ ملنے کی وجہ سے اِس رسالہ کی اشاعت بند کرنا پڑی۔

اِس فقیر غوث اعظم رضی اللہ عنہکو والد گرامی مرتبت نے ۱۹۴۸ ء میں حضرت ابوالبرکات سیّد حسن رحمۃ اللہ علیہ کے عرس مبارک کے موقعہ پر آپ کے مزار پر ہی سلسلہ عالیہ قادریہ حسنیہ میں بیعت فرما کر تمام اسباق سلسلہ کی تعلیم فرمائی۔ اور اجازت بھی مرحمت فرمائی اور رسالہ غوثیہ مصنفہ حضرت سیّد نا و مولانا و مرشد نا و شیخنا سیّد شاہ محمد غوث صاحب رحمت اللہ علیہ ( جیسا کہ ہمارے سلسلہ مبارکہ میں قاعدہ ہے ) عنایت فرمایا ، پھر بڑی گیارہویں شریف کے مبارک اور بابرکت موقعہ پر اپنے دست مبارک سے دستار عطا فرما کر صاحب سجادہ فرمایا، اگر چہ یہ فقیر اِس قابل نہ تھا اور نہ ہی اِس کے لائق تھا مگر حضور محبوب سبحانی قطب ربانی سیّد شیخ ابو محمد محی الدین سیّد نا عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی نظر کرم و توجہات کا نتیجہ ہے الحمد للہ علیٰ ذالک۔ اِس فقیر کے سلسلہ مبارک میں تمام حضرات حضور محبوب سبحانی سیّد شیخ ابو محمد محی الدین سیّد عبدالقادر جیلانی تک اپنے والد کے دست گرفتہ اور مرید ہیں۔ یہ ( فقیر{ FR 1569 }؎ ) محمد امیر شاہ قادری اپنے والد گرامی مرتبت حافظ سیّد محمد زمان شاہ صاحب کا مرید و مازون ہے اور وہ اپنے والد سیّد سعید احمد شاہ کے ، اور وہ اپنے والد سیّد اکبر شاہ صاحب المعروف آغا پیر جان صاحب کے ،اور وہ اپنے بڑے بھائی سیّد غلام صاحب المعروف آغا میر جی صاحب کے ، اور وہ اپنے والد سیّد عیسیٰ شاہ صاحب ، اور وہ اپنے والد سیّد موسیٰ شاہ صاحب کے ، اور وہ اپنے والد سیّد محمد عابد صاحب کے، اور وہ اپنے والد سیّد شاہ محمد غوث صاحب کے، اور وہ اپنے والد سیّد حسن صاحب کے ، اور وہ اپنے والد سیّد عبداللہ صاحب کے ، اور وہ اپنے والد سیّد محمود صاحب کے ، اور وہ اپنے والد سیّد عبدالقادر صاحب کے ، اور وہ اپنے والد سیّد عبدالباسط صاحب کے ، اور وہ اپنے والد سیّد حسین صاحب کے ، اور وہ اپنے والد سیّد احمد صاحب کے ، اور وہ اپنے والد سیّد شریف الدین قاسم صاحب کے ، اور وہ اپنے والد سیّد شرف الدین یحییٰ صاحب کے ، اور وہ اپنے والد سیّد بدرالدین صاحب حسن کے ، اور وہ اپنے والد سیّد علاؤالدین صاحب کے ، اور وہ اپنے والد سیّد شمس الدین محمد صاحب کے ، اور وہ اپنے والد سیّد شرف الدین بزرگ صاحب کے ، اور وہ اپنے والد سیّد شہاب الدین احمد صاحب کے ، اور وہ اپنے والد سیّد شہاب الدین ابی صالح النصر صاحب کے ، اور وہ اپنے والد قطب الدائرہ سیّد عبدالرزاق صاحب کے ، اور وہ اپنے والد سیّد السادات قطب ربانی غوث الصمدانی سیّد شیخ عبدالقادر جیلانی الحسنی و الحسینی رضی اللہ عنہم اجمعین ، یہ فقیر حرمین الشریفین اور حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زیارات سے دوبار مشرف ہو چکا ہے، ممالک اسلامیہ ، افغانستان ، ایران ، عراق ، کویت ، سعودی عرب کا سفر دو بار کر چکا ہے۔

سیّد قمر الزمان صاحب مرحوم رحمۃ اللہ علیہ

سیّد قمر الزمان بن سیّد محمد زمان شاہ صاحب نے میٹرک تک تعلیم حاصلی کی، اردو اور ہندکو میں بلند پایہ شعر لکھتا تھا۔ ہندکو ادب کی ترویج کے لئے باقاعدہ انجمن تشکیل کی تھی، اور سیاسیات ملکی میں شامل ہو گیا، پشاور شہر مسلم لیگ نیشنل گارڈ کا نائب سر عسکر رہا۔ اور ۱۹۴۲ ء و ۱۹۴۷ ء میں سر عسکر رہا، تحریک سول نافرمانی کی چار ماہ تک پشاور میں قیادت کرتا رہا۔ تقریباً روزانہ جلوسوں کی رہبری میں حکومت کے زہریلے گیسوں کے کھانے کی وجہ سے جگر اور پھیپھڑے خراب ہو گئے۔ سات ماہ بیمار رہا اور ہسپتال میں رہنے کے بعد عین جوانی کے عالم میں انتقال کیا۔ ان کا ایک صاحبزادہ ہے جس کا نام علاؤ الدین علی ہے۔ اِس وقت ایف اے میں پڑھ رہا ہے۔ ہونہار ہے ، نیک سیرت ہے۔ سلسلہ عالیہ قادریہ میں اِس فقیر کا مرید ہے۔

سیّد اختر زمان صاحب چشتی رحمۃ اللہ علیہ

سیّد اختر زمان شاہ صاحب المعروف چشتی بادشاہ صاحب بن سیّد محمد زمان شاہ صاحب نے میٹرک تک تعلیم کی ہے ، ۱۹۴۷ ء کی تحریک ِ آزادی پاکستان میں تعلیم کو خیر باد کہہ کہ تحریک سول نافرمانی میں حصہ لیا اور ساڑھے چار ماہ قید گذاری۔ آپ چشتی سلسلہ میں حضرت نظام المشائخ خواجہ نظام الدین صاحب تونسوی رحمۃ اللہ علیہ کے مرید ہیں۔

سیّد انور شاہ مرحوم رحمۃ اللہ علیہ

سیّد انور شاہ بن سیّد محمد زمان شاہ صاحب جماعت نہم کا طالب علم تھا نہایت ہی ہونہار اور قابل تھا، ۱۹۴۶ ء میں بیمار ہوا اور سولہ برس کی عمر میں فوت ہو گیا۔

سیّد اصغر زمان شاہ رحمۃ اللہ علیہ

سیّد اصغر زمان شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ بن سیّد محمد زمان شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے میٹرک تک تعلیم کی ہے۔ پولیس میں ملازم ہے۔ محنتی اور جفاکش ہے۔ شادی شدہ ہے۔ سلسلہ عالیہ قادریہ میں اِس فقیر کے ساتھ نسبت رکھتا ہے۔ صاحبزادے سیّد سعید الزمان گیلانی اور سیّد محمد محسن علی گیلانی اور تین صاحبزادیاں ہیں۔ ۱۰ جنوری ۱۹۸۲ ء بمطابق ۱۲ ربیع الاوّل ۱۴۰۳ ہجری کو وفات پائی اور ابوالبرکات سیّد حسن شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے جوار میں دفن ہوئے۔

JSN Epic is designed by JoomlaShine.com