لائبریری : دروس قدوری
 
Title:      دروس قدوری
Categories:      دراسات
BookID:      22
Authors:      فقیر سید مؒحمد امیر شاہ قادری گیلانیؒ
ISBN-10(13):      1232123456787690
Publisher:      اداراہ تبلغ اسلام
Publication date:      2002
Edition:      طبع اوّل
Number of pages:      287
Language:      Not specified
Price:      0.00
Rating:      0 
Picture:      cover
Description:     

باسمہ تعالیٰ

درس قدوری 

مترجم و شارح

حضرت سید محمّد امیر شاہ قادری الگیلانی 

مرتبہ:  تنویراحمد قادری

 خطبہ

  بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الحمد للہ رب العلمین و العاقبة للمتقین و الصلوۃ و السلام علی رسوله محمد و اله و اصحابه اجمعین ہ

قال الشیخ الامام الاجل الزاھد العالم ابوالحسن احمد بن محمد بن احمد بن جعفر البغدادی المعروف بالقدوری

ترجمہ: اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں جو نہایت مہربان، رحم والا ہے ہر قسم کی تعریف خاص اللہ تعالیٰ کے لیے ہے جو کہ پرورش کرنے والا ہے۔ تمام جہانوں کا اور انجام متقیوں کے لیے اور درود و سلام اللہ کے رسول محمدﷺ پر ہے اور ( ان کے اتباع میں ) آپ کی اولاد پر اور آپ کے تمام صحابہ پر درود و سلام ہے ۔ فرماتے ہیں شیخ وقت ، پیشوائے قوم ، جلیل القدر، نیک شعار علم میں، ابوالحسن احمد بن محمد بن احمد بن جعفر بغدادی جو قدوری کے نام سے مشہور ہیں۔

(بسم اللہ) صاحب قدوری نے کتاب اللہ کی اتباع اور طریقہ تحریر کے ساتھ مشابہت کرتے ہوئے بسم اللہ الرحمن الرحیم سے ابتدا کی دوسری یہ کہ جملہ مصنفین حضرات کا جو طریقہ اس پر عمل کیا تیسری یہ کہ تبرکاً ابتدا بسم اللہ سے فرمائی بسم اللہ میں اللہ تعالیٰ کے تین نام آئے ہیں ایک ذاتی دو صفاتی (حواشی مستخلص)۔

(اللہ) یہ اللہ تعالیٰ کا ذاتی اور خاص نام ہے کسی دوسرے پر کسی صورت میں بھی بولا نہیں جا سکتا ۔ یہ نام اللہ تعالیٰ کی صفات کا جامع ہے اسی لیے اس کو اسم اعظم بھی کہتے ہیں ۔

(الرحمن) رحمن از جہت لفظ خاص سے یعنی اس کا اطلاق ذات باری تعالیٰ کے سوا کسی اور پر نہیں ہو سکتا ا ور معنی عام ہے ( تمر تاشی )

(الحمد) جان لو کہ حمد لغت میں ثنا ء ہے زبان سے بوجہ تفضیل اس کا تعلق نعمت سے ہو یا نہ ہو ۔اور اصطلاح میں وہ فعل ہے جو خبر دیتا ہے منعم کی تعظیم کا ، جس کی ثناء کی جاتی ہے ( حواشی قاموس۔تمرتاشی )

(رب) لفظ بروزن فعل صفت مشبہ کا صیغہ ہے اور اس کا مادہ تربیت ہے کسی چیز کو تدریجا اس کی منزل تک پہنچانا تربیت کہلاتا ہے۔

(عالمین) لام کی زبر کے ساتھ عالم کی جمع ہے ۔ جس کا اطلاق سوائے ذات باری تعالیٰ کے ہر موجود پر ہوتا ہے یعنی روایات میں عالم نام ہے ہر ذی عقل کے لئے مخلوق میں سے اور وہ فرشتے ہیں انسان و جنات ہیں ۔ اور جب اللہ تعالیٰ رب ٹھہرا ذوی العقول کا تو تمام مخلوق کا رب ٹھہرا کیونکہ تمام اشیاء تابع ہیں ذوی العقول کے اور انہی کے لئے پیدا کی گئی ہیں۔ (حلبی کبیر)

(العاقبۃ) یہاں موصوف محذوف ہے یعنی اچھی اور نیک عاقبت اور درجات عالیات ( مختصر )

(للمتقین) متقین جمع متقی کی ہے متقیوں کے بارے میں علماء کے اقوال مختلف ہیں کسی کے نزدیک متقی وہ ہے جو اپنے کو شرک سے بچائے اور کفر کے کاموں سے۔ امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں متقی وہ ہے جو اپنے کو ان تمام محارم سے بچائے جو اللہ تعالیٰ نے حرام فرمائے ہیں۔ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں متقی وہ ہے جو اپنے آپ کو کسی سے بہتر نہ جانے لیکن متقی کی بہترین تشریح وہ ہے جو معالم التنزیل نے فرمائی اور وہ یہ قول باری تعالیٰ کا ہے ۔’’ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ ‘‘ اور متقی وہ لوگ ہیں جو ایمان لاتے ہیں غیب پر اور نماز کو تمام لوازمات کے ساتھ صحیح اوقات میں ادا کرتے ہیں اور ہمارے دیے ہوئے مال کو نیک کاموں میں خرچ کرتے ہیں ( مختصر )

(الصلوۃالصلوۃ) لفظ صلوۃ اگر منجانب اللہ ہو تو بمعنی رحمت کے ہیں اور اگر فرشتوں کی طرف سے ہو تو معنی استغفار کے ہیں اور مومنین کی طرف سے بمعنی تسبیح کے ہیں اور صلوۃ لغت میں بمعنی دعا ہے ۔ ( غنیۃ المتملی )

(علی رسولہ) رسول وہ ہے جس کی شریعت ہو اور اللہ تعالیٰ نے اس کو کتاب عنایت فرمائی ہو اس لئے رسول ﷺ خاص ہوا نبی سے کیونکہ نبی کو کتاب نہیں ملتی ہے بعض علماء کے نزدیک اس کے بر عکس ہے

(محمد ﷺ) لفظ’’ محمد ‘‘ ﷺ باب تفعیل سے اسم مفعول کا صیغہ ہے اور اس کا معنی ہے ’’ جس کی بار بار تعریف کی جائے۔‘‘ چونکہ رسول اکرم ﷺ کا ذکر بلند کیا گیا اور اولین وآخرین کی زبانوں پر آپ کی تعریف و توصیف کے نغمے جاری ہوئے اس لیے آ پ کا اسم گرامی ’’محمد ﷺ ‘‘ رکھا گیا ہے

(اله) آل سے مراد اہل و عیال بھی ہوتے ہیں اور متعلقین و متوسلین بھی۔ نبی اکرم ﷺ کی ازواج مطہرات ، آپ کی صاحبزادیاں اور نواسے نیز ان کی اولاد آپ کی آل ہیں علاوہ ازیں ہر مومن مسلمان آپ کی آل ہے ۔ یہاں تمام امت اجا بت مراد ہے کیونکہ یہ مقام دعا ہے اور نبی اکرم ﷺ کا ارشاد گرامی ’’ آل محمد کل تقی ‘‘ میں تقی سے مراد غیر مشرک مسلمان ہیں کا اسم گرامی ’’محمد ﷺ ‘‘ رکھا گیا ہے (طحطاوی علی المراقی)

(اصحابہ) صحابی وہ ہے جو حضورﷺ پر بعد نبوت عین حیات میں ایمان لایا ہو اور حضور ﷺ سے ملاقات کی ہو ۔ اور مومن ہی فوت ہوا ہو۔ ( عینی )

Please past text to modal
JSN Epic is designed by JoomlaShine.com